Lahore ki Dunya
₨350.00
کتاب: لاہور کی دنیا
Writer:Sajawal Ashraf
مصنف: سجاول اشرف
Pages: 184
Language: Urdu
Publisher: Darulmushaf
”1885ء میں ہندوستان کے گورنر جنرل کی بیوی لیڈی ڈفرن لاہور آئیں تو اس نے اپنی والدہ کے نام خط لکھا۔جس میں لاہور کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا:
”امی جان…! لاہور پہنچ کر یوں لگا جیسے میں باغوں کے شہر میں آگئی ہوں۔اندرون شہر باغوں کا تو کیاشمار کرنا…اس شہر کے گرد موجود پانچ میل لمبی فصیل کے ساتھ ساتھ بھی ایک بہت بڑا باغ ہے..جو فصیل کی طرح پانچ میل ہی لمبا ہے اور اس باغ نے پورے لاہور کو گھیرا ہوا ہے۔“
لاہور کی تاریخ میں ستر سے زیادہ باغوں کا تذکرہ ملتا ہے۔جن پر زمانے کا ہل چل گیا۔لاہور کے بسنے کی داستان بہت ہی دلچسپ ہے۔سلطان محمود غزنوی نے لاہور فتح کیا تو اپنے غلام ملک ایاز کو اس شہر کا قاضی القضاء مقرر کیا۔ایاز نے لاہور کو پنجاب کا صدر مقام بنادیا۔سب سے پہلے ایاز نے اس شہر میں باغ لگائے۔ملک ایاز کے بعد دولت خان لودھی نے لاہور کو نکھارا اور سنوارا۔مغلوں کو لاہور سے بہت لگاؤ تھا۔اکبر،جہانگیر،شاہ جہاں کے علاوہ کامران اور داراشکوہ جیسے شہزادوں نے لاہور کو بڑے قرینے سے سجایا۔اکبر یہاں پندرہ برس رہا۔اس نے لاہور کو حسن کے ساتھ ساتھ علم کی دولت سے بھی مالا مال کیا۔یہیں مُلا اَحد نے ”تاریخ لفی“مکمل کی۔فیضی نے ”مثنوی نل وومن“لکھی اور بدایونی نے رامائن کا ترجمہ کیا۔جہانگیر نے تو لاہور کو دارالسلطنت قرار دیا اور اسی شہر میں دفن ہونا پسند کیا۔اور اس کی ملکہ نورجہاں نے بھی اسی شہر کی خاک میں ابدی نیند سونا پسند کیا۔شاہ جہاں کے بارے میں تو آتا ہے کہ پیدا ہی یہیں ہوا۔اس کے بیٹے داراشکوہ نے یہاں بہت وقت گذارا۔اورنگ زیب کے ذکر کے بغیر تو لاہورکا ذکر مکمل ہی نہیں ہوتا۔اس نے لاہور کو بادشاہی مسجدجیسی عبادت گاہ عطا کی۔جو لاہور کی انگشتری میں نگینے کی طرح جڑی ہے۔اس کے قریب اکبر اور شاہ جہاں کا قلعہ،رجیت سنگھ کی سمادھی،علامہ اقبال کی آخری آرام گاہ، قرار داد پاکستان کی یادگار…مینار پاکستان…یہ سب تاریخ کی نشانیاں ہیں،جوسمٹ کر ایک چھوٹے سے خطے میں سماگئی ہیں۔کہ دنیا اسے لاہور کے نام سے جانتی ہے۔“
Reviews
There are no reviews yet.