سنہری چٹان ۔۔۔۔شوکی برادرز کی ایک عجیب آدمی سے ملاقات۔۔۔عجیب آدمی ان سے کیا چاہتا تھا، آپ حیران رہ جائیں گے۔
٭شہر جلبان کی سیر کیجیے۔ جب شوکی برادرز اس کے ایک ہوٹل کے بیرے بننے پر مجبور ہوگئے۔
٭ایک پراسرار آدمی کی ہوٹل میں آمد۔ اس کی حرکت بھی حد درجے عجیب تھی۔اس عجیب آدمی کا بٹوہ…جوکسی نے اڑا لیا تھا…لیکن کیوں؟
٭ جاسا…ایک خوف ناک نام… جو شہر میں گونجتا تھا۔٭ لیکن وہ شہر ان دنوں ایک اور ہی وجہ سے شہرت پا رہا تھا۔
٭ پروفیسر داؤد، پروفیسر غوری اور پروفیسر عقلان تک اس شہر کی طرف متوجہ ہوگئے۔
٭ ان کی ملاقات کس رنگ میں ہوئی… آپ بے ساختہ مسکرائیں گے۔
٭ لیکن یہ ملاقات ادھوری ملاقات تھی، کیوں کہ …
٭ ادھوری ملاقات جب مکمل ہوئی …
٭ قہقہوں کے طوفان سے ملیے…آپ بار بار قہقہے لگائیں گے…
٭ دنیا کی بڑی طاقتیں اس چٹان کے چکر میں تھیں… ہر بڑی طاقت اس کا راز پہلے جان لینا چاہتی تھی۔پھر… کیا اس کا راز کوئی معلوم نہ کرسکا۔۔۔؟
٭ آپ حیرت کے سمندر میں ڈوبتے چلے جائیں گے…
٭ ایک شخص… جس کے کئی روپ تھے۔
٭ شونڈر… یہ نام آپ کے ذہن سے چپک کر رہ جائے گا۔
٭ ایک جیپ جسے دھواں چلا رہا تھا۔
٭ ہوٹل سب رنگ جیسا ہوٹل آپ نے کبھی دیکھا ہوگا، نہ سنا اور جب اس ہوٹل کا راز کھلا۔
٭ انسپکٹر کامران مرزا پارٹی اور شوکی برادرز جب چٹان کی طرف گئے تو کیا ہوا۔
٭ ان کی شوخیاں آپ کو جکڑ لیں گی۔
٭ انسپکٹر جمشید جب اپنی پارٹی کو لے کر میدان میں کودے تو پھر… ہر قدم پر ایک نیا لطف آپ محسوس کریں گے۔
٭ آخر میں آپ دھک سے رہ جائیں گے… کیوں کہ۔۔۔کیوں کہ کیا۔۔۔؟یہ تو آپ ناول پڑھ کر ہی جان پائیں گے۔
٭ فرحت کو ایک سیاہ ستارہ آسمان سے نیچے گرتا نظر آیا۔
٭ دنیا بھر کے ان گنت شہر جب آگ اور دھوئیں میں ڈوب گئے۔
٭ دنیا کے نمایندے ایک جگہ جمع تھے، لیکن …
٭ زمبوٹا… یہ نام بھی آپ کے ذہن سے چپک جائے گا۔
٭ دنیا کا آخری شہر۔ جس میں حالات سنسنی خیز تھے۔
٭ کرائے کے ایک جہاز میں انہوں نے پائلٹ سے ایک عجیب ترین خواہش کا اظہار کیا۔ پائلٹ کی حیرت دیکھنے کے قابل تھی۔
٭ زہریلے دھوئیں سے بھرے کمرے میں انسپکٹر جمشید کو ایک ہول ناک صورت حال کا سامنا۔
٭ ایک جنگل جو اژدھوں، شیروں، ہاتھیوں اور گینڈوں سے بھرا ہوا تھا۔
٭ انہیں اس جنگل کو پیدل عبور کرنا تھا۔
٭ منور علی خان انہیں جنگل کے پار لے جانے میں کس طرح کامیاب ہوئے۔
٭ جنگل میں انہیں کن کن خطرات سے دو چار ہونا پڑا اور کیسے کیسے ہول ناک مناظر ان کی آنکھوں کے سامنے آئے۔ آپ اپنے رونگٹے کھڑے ہوتے محسوس کریں گے۔
٭ ایک قسم کے درختوں سے انہوں نے مہم میں کس طرح مدد لی۔ آپ پڑھ کر حیران رہ جائیں گے۔ ٭ کیا آپ نے کبھی گینڈے اور ہاتھی کو لڑتے دیکھا ہے۔۔۔؟ اگر نہیں تو پھر تیار ہوجائیں۔٭ می شونگ… انسپکٹر جمشید اس کا مطلب نہیں جانتے تھے۔
٭ اور جب انہیں ہزارہا جنگلیوں نے اپنے گھیرے میں لیا۔
٭ وہ تعداد میں اکیس بائیس تھے۔ جنگلی ہزاروں… ان کے پاس پورے ہتھیار بھی نہیں تھے۔ جنگلیوں کے پاس تیر، نیزے ، بھالے اور سبھی کچھ تھا۔
٭ ایسے میں خان رحمان نے انہیں کس طرح لڑایا۔ ۔۔۔ خان رحمان کا خیال تھا کہ وہ یہ جنگ ہار جائیں گے۔
٭ ایسے میں انسپکٹر جمشید اور فرزانہ نے ایک عجیب کام دکھایا۔
٭ شوکی نے اپنے منہ سے ایک عجیب آواز نکالی تو سب حیرت زدہ رہ گئے۔
٭ وقت کے عقل مند ترین اور دلیر ترین انسان جب بے بس نظر آئے۔
٭ ایک عجیب لڑکی سے ملیے۔ جو کسی دوسری دنیا کی تھی… لیکن اردو بولتی تھی۔
٭ انہیں ایک بہت اونچے پہاڑ پر چڑھنا تھا۔ چڑھنے کے دوران ہول ناک جنگ۔ انسپکٹر کامران مرزا نے رسے پر لڑائی کس طرح لڑی۔
٭ پہاڑ کی چوٹی پر انسپکٹر جمشید کو ایک ساتھ دس آدمیوں سے خون ریز مقابلہ کرنا پڑا۔ یہ بلاشبہ موت اور زندگی جنگ تھی۔
٭ اچانک ان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی… محاورتاً نہیں۔ حقیقتاً
٭ اور پھر… وہ سب کے سب زمین پر تھے نہ فضا میں…پھر…پھر وہ کہاں تھے۔ آپ دھک سے رہ جائیں۔
٭ زیا ماٹا سے ملیے… آپ کو یہ ملاقات مدتوں یاد رہے گی۔٭ دھند کا شہر ان کے استقبال کے لیے تیار تھا…لیکن… دھند کے اس شہر میں ایک دیوار بھی تھی۔ لیکن کس چیز کی… آپ سوچ بھی نہیں سکتے…
٭ فرحت بھی اس مرتبہ ترکیب بتانے میں پیچھے نہیں رہی۔
٭ ایک ایسا وقت بھی آیا۔ جب وہ سب ایک سوال پوچھنے پر مجبور ہوگئے۔
٭ شوکی نے نہایت خاموشی سے ایک کام دکھایا تھا۔ اور جب اس کا کام سب کے سامنے آیا، وہ چونکے بغیر نہ رہ سکے۔
٭ انہیں ایک فصیل کا سفر بھی کرنا پڑا۔
٭ انہوں نے کانوں کے پردے پھاڑ دینے والی ایک آواز سنی۔
٭ پھر اچانک الفاظ گم ہوگئے۔
٭ انسپکٹر کامران مرزا نے ناممکن حالات میں دس دشمنوں سے کس طرح ٹکر لی۔
٭ زیاماٹا کے ہاتھ میں ایک عجیب قسم کا پستول تھا اور اس کا رخ انسپکٹر کامران مرزا کی طرف تھا۔
٭ انسپکٹر کامران مرزا اور زیاماٹا کی ہولناک جنگ۔
٭ وہ ایک ایسی سرزمین پر تھے۔ جہاں ایک انسان کا وزن نونو من کے برابر ہوجاتا تھا۔
٭ انسپکٹر جمشید کو عجیب وقت زیاماٹا سے موت اور زندگی کی جنگ لڑنا پڑی۔
Reviews
There are no reviews yet.