-50%
Previous product
Back to products
Rafiq Langra رفیق لنگڑا
₨950.00 Original price was: ₨950.00.₨475.00Current price is: ₨475.00.
Next product
Sahaba(R.A) Ki Baatein صحابہ کی باتیں
₨1,950.00 Original price was: ₨1,950.00.₨1,350.00Current price is: ₨1,350.00.
Tmhari Ami تمہاری امی
Rated 5.00 out of 5 based on 1 customer rating
(1 customer review) ₨700.00 Original price was: ₨700.00.₨350.00Current price is: ₨350.00.
بڑی بہن ماں جیسی، اس خوبصورت احساس کے گرد گھومتی ایک دل پذیر کہانی
Book Name: Tmhari Ami تمہاری امی
Writer: Kawish Siddiqui کاوش صدیقی
Category: Children Novel, Motivational Novel
Publisher: Bachon Ka Kitab Ghar بچوں کا کتاب گھر
Categories: 50 % Discount, All Books, Bachon Ka Kitab Ghar, Kawish Siddiqui Books
Obaid Raza –
تمہاری امی
کاوش صدیقی
نوجوان ادب ہمارے ہاں لکھنے والے کم ہی پائے جاتے ہیں۔ ان میں سے بھی اکثریت چند موضوعات تک خود کو اور کسی حد تک قارئین کو بھی محدود رکھتی ہے۔ اس کی ایک بڑی مثال اردو میں بچوں کے جاسوسی ادب کی طویل روایت ہے۔ اس کی نسبت بچوں کے لیے مزاحیہ، سائنس فکشن یا معاشرتی موضوعات پر ناولوں کی تعداد گنی بنی ہی سامنے آتی ہے۔ معاشرتی ناولوں میں میں بھی لڑکوں اور باپوں کی زندگی پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔
موجودہ دور میں مقبول ترین مصنفین میں سرفہرست کاوش صدیقی نے حالیہ برسوں میں نوجوانوں (ٹین ایجر) کے لیے بہت لکھا اور کئی ایسے معاشرتی مسائل کو چھونے کی کوشش کی ہے۔ جو کم ہی کسی نے بچوں کے اردو ادب میں لکھا ہو گا۔
ان ہی میں سے ان کی دو کہانیاں جو ان کے تازہ مجموعے تمہاری امی میں شائع ہوئی ہیں؛ مجھے ان دنوں پڑھنے کا اتفاق ہوا۔
پہلی کہانی تمہاری امی
ایسے چار بہنوں پر مشتمل ہے، جن کا پہلے باپ پھر مان وفات پا گئے۔ اور ماں نے مرتے وقت بڑی بہن کو تینوں چھوٹی بہنوں کی ماں کی طرح دیکھ بھال کی ذمہ داری ڈال دی۔
ان کے پڑوس میں ایک بزرگ اور ان کی بیوی ہیں۔ وہ بزرگ پہلے خود ان کے مکان کای اوپری منزل کراہے پر لیتے ہیں۔ پھر کچھ دیگر لوگوں کو دے دیتے ہیں۔
سب بہنیں پڑھ رہی ہیں کہ یہ فلاح کی راہ ہے۔ ساتھ میں کام کرتی ہیں کہ زندگی میں سب سے بڑی ضرورت روٹی کپڑا اور مکان جو ٹھہرا۔ مکان ذاتی ہے۔ کام کرتی ہیں تو ان پیسوں سے پڑھائی کا خرچ اور کھانے کا انتظام ہوتا ہے۔
لڑکیوں کو احساس ہوتا ہے کہ کوئی انہیں دیکھ رہا ہے۔ سب بہنوں کو لگتا ہے کہ کوئی انہیں گھورتا ہے۔ وہ کون ہے۔ کہاں سے گھورتا ہے۔ اس کا جواب بھی کہانی میں موجود ہے۔
مگر اکیلی لڑکیوں کی زندگی اتنی آسانی سے نہیں گزر رہی۔ وہ ایسے معاشرے میں رہتی ہیں حقیقی معاشرہ ہے جہاں برے لوگ بھی ہیں اور اچھے بھی، جہاں پڑوس والے خالو کفیل اچھے ہیں تو اسی معاشرے میں ایسے مرد ہیں جو کرایے پر مکان لے کر ان لڑکیوں کو اغوا کرکے بیچنے کا منصوبہ بنانے ہیں۔
اور ایک بہین کو اسکول سے اغوا کر لیتے ہیں۔ پھر دوسری کو بھی۔ ۔ ۔ معاملہ پولیس تک بھی جاتا ہے۔ اور لڑکیاں اپنی ذہانت و ہمت سے واپس گھر بھی پہنچ جاتیں۔ ہیں۔ بظاہر کہانی میں زیادہ تجسس نہیں۔ ہونا بھی چاہیے کہ پر تجسس تحریر ایک بار ہی بھلی لگتی ہے، اگلی بار تو پہلے سے علم ہوتا ہے کہ کیا ہونا ہے۔
معاشرتی کہانی کی جان اس کا پلاٹ اور مکالمے ہوتے ہیں۔ یاد رہ جانے والے۔ اس میں کچھ بھی چونکا دینا والا نہیں ہوتا۔ وہی ہوتا ہے جو روز بچے ٹی وی ڈرامے یا فلم میں یا گھروں میں بڑوں سے سنتے ہیں۔
یہ وہ حقیقی زندگی کی کہانیاں ہوتی ہیں۔ جو بچوں کو انتہائی صورت حال میں فیصلہ لینا، خود کی طاقت کا استعمال کرنا اور مشکل میں سوچنے اور عمل کرنے کا درس دیتی ہیں۔
ہمارے اڑوس پڑوس میں کیا ایسی خواتین نہیں ہوتیں، جن کا شوہر مر چکا اور وہ تین چار ننھے ننھے بچوں کو اکیلی پال کر اچھا شہری بناتی ہیں۔ لیکن ان کی زندگی کی کہانی کون لکھتا ہے۔ وہ بھی بچوں کے لیے، جس میں مار دھاڑ نہ ہو، گالی گلوچ اور پیار محبت کی کہانی نہ ہو۔
وہ سچ ہو جو معاشرے میں رائج ہے۔ اچھے اور بروں لوگوں کا گروہ جو ہر ایک فرد کی انفرادی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ معاشرتی کہانیاں بچوں کے لیے محض تفریحی کہانیاں نہیں ہوتیں۔ یہ ان کے لاشعور پر اثر ڈالتی ہیں۔ بچے ہیکل کا معاشرہ تشکیل دیں گے۔ بچوں کو چھا ادب پڑھنے کو دیں۔
لیکن معاشرتی موضوعات کی کہانیاں